انوکھا ملن
وہ روز کی طرح آج بھی اس کا انتظار کر رہا تھا آج وہ کافی لیٹ ہو گئی تھی پر وہ اپنے آپ میں مگن کالج جارہی تھی اس کو تو پتا ہی نہیں تھا کہ کوئی اس کا انتظار کرتا ہے اس کو دیکھنے کے لیے کئی کئی گھنٹے کھڑا رہتا ہے اس نے جب اس کو آتے دیکھا تو اس کا دل چاہا کہ اس کے پاس جا کر پوچھے کہ آج کیوں دیر ہوگئی لیکن پھر ہر روز کی طرح بہت سی باتیں دل میں لیے ہی واپس چلا گیا
آج تو صبح سے موسم بہت اچھا ہو رہا تھا آسمان بادلوں سے ڈھکا ہوا تھا ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا چل رہی تھی وہ آج بھی کھڑا اس کا انتظار کر رہا تھا لیکن اس کا انتظار آج کافی لمبا ہوگیا تھا وہ کافی دیر تک اس کا انتظار کرتا رہا لیکن وہ نہیں آئ تو وہ واپس اپنے دفتر چلا گیا وہ روز اس کا انتظار کرتا تھا لیکن وہ آتی ہی نہیں وہ کافی دیر تک بس اسٹاپ پر بیھٹا رہا لیکن آج بھی وہ نہ امید ہو کر کام پر چلا گیا اس طرح اس کو دیکھے آج ایک مہینہ ہوگیا تھا لیکن اس کا کچھ پتہ ہی نہیں چل رہا تھا اور اطیب کی حالت دن بہ دن خراب ہوتی جارہی تھی وہ روز جاتا اور نہ امید ہو کر واپس آجاتا ہے
وہ آج دو ماہ بعد اس کو عبایا پہنے نظر آئ لیکن اس کا ساتھ ایک اور لڑکی تھی اس نے پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا کیونکہ وہ ہمیشہ اکیلی آتی جاتی تھی اطیب نے ہمت کرتے ہوۓ اس سے بات کرنے کا سوچا ور اس کا پاس گیا دوسری لڑکی نے زوہا کے قریب لڑکے کو آتے دیکھا تو اس کے کان میں کہا تو زوہا نے اس کی طرف دیکھا اور وہ اس کے پاس اکر روکا اور اس کو مخاطب کیا مجھے آپ سے بات کرنی ہے زوہا نے پہلے تو اس کو حیران ہو کر دیکھا پھر کچھ دیر بات بولی: جی کہیۓ؟ اطیب نے تھوڑا ہچکیچاتے ہوۓکہنا شروع کیا
آپ بہت اچھی لگتی ہیں اور میں آپ سے شادی کرنا چاہتا ہوں اور اس سلسلے میں اپنی والدہ کو آپ کے گھر بھیجا چاہتا ہوں اگر آپ کو کوئ اعتراض نہیں ہے تو آپ مجھے اپنے گھر کا پتہ دے دیں وہ سر جھکاۓ سب بول کر خاموش ہو کر اس کے جواب کا انتظار کرنے لگا
زوہا نے اسکی پوری بات خاموشی سے سنی پہلے تو وہ حیران ہوئی پھر وہ کافی دیر اس کو دیکھتی رہی اور وہ اس کے جواب کا انتظار کرتا رہا پھر سر اٹھا کر اسکی طرف جواب دہ نظروں سے دیکھا تو زوہا نے جواب دیا کہ میں آپ سے شادی نہیں کرسکتی بلکہ میں کسی سے بھی شادی نہیں کرسکتی کیونکہ میں ایک کینسر کی مریضہ ہوں یہ کہ کر وہ رکے بغیر اس کو حیران و پریشان کھڑا چھوڑ کر چلی گئ
انوکھا ملن
ہ کافی دیر تک کھڑا رہا اس کو یقین ہی نہیں آرہا تھا کہ اس کی محبت اس کو ملنے سے پہلے دور ہوگئی ہے
زوہا گھر آئ تو اس کو پتہ چلا کہ گھروالوں نے اس کا رشتہ کسی سے پکّا کر دیا ہے اور لڑکے والوں کو اس کی بیماری سے کوئی مسلہ نہیں تھا بلکہ انہوں نے تو یہ تک کہا ہے کہ وہ خود تمہارا علاج کسی اچھی ڈاکٹر سے اچھے طریقے سے کروائیں گے زوہا نے یہ سن کر تھوڑا احتجاج کیا پھر ماں باپ کی منتیں کرنے پر اس نے شادی کے لیے حامی بھرلی اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے چٹ منگنی اور پٹ بیاہ ہو کر وہ سسرال پہنچ گئ
وہ دلہن بنی پھولوں سے سجے کمرے میں بیٹھی تھی اور سوچ رہی تھی کہ کون ہے وہ جس نے اسے اس کی بیماری کے ساتھ قبول کیا وہ اپنے دولہے کا انتظار کررہی تھی اس کو نہیں پتہ تھا کہ وہ کون ہے کیا کرتا ہے کیسا ہے وہ ابھی یہ سوچ رہی تھی کہ دروازہ کھولنے کی آواز آئ اور وہ سنبھل کر بیٹھ گئ اس نے محسوس کیا کوئ کمرے میں داخل ہوا اور اس کے سامنے آکر بیٹھ گیا اور اس کو دیکھنے لگا
زوہا کافی دیر اس کے بولنے کا انتظار کرتی رہی پھر جب سامنے والے نے کچھ نہیں کہا تو اس نے ارادہ کیا کہ وہی پوچھ لیں اور جیسے ہی اس نے بولنے کے لیے اپنا چہرہ اوپر کیا تو وہ بہت حیران ہوئی کیوں کہ اس کے سامنے کوئی اور نہیں اطیب تھا وہ حیران و پریشان اسے دیکھتی رہی وہ اس کے چہرے کو دیکھتے ہوۓ ہنسا اور اس کا ہاتھ تھام کر اس پر اپنا دوسرا ہاتھ رکھ کر بہت نرمی سے کہا کہ: جب تم نے مجھ سے کہا کہ تم مجھ سے شادی نہیں کرسکتی تو اس وقت مجھے لگا کے میرا سانس بند ہوجائے گا میں اس ہی وقت گھر گیا اور اپنی ماما کو سب کچھ بتادیا تو انہوں نے کہا کہ مجھے فخر ہوگا کہ میرا بیٹا ایک ایسی لڑکی کو اپنی شریک حیات بناۓ اور اس کو دنیا کی ساری خوشیاں دیں جو وہ سمجھتی ہے کہ اِس پر اس کا کوئی حق نہیں تم فکر نہیں کرو ہم ابھی اس کے گھر چلتے ہیں میں اس کے ماں باپ سے اس کا ہاتھ مانگوں گی اور ہم اس کا اچھے سے اچھے ڈاکٹر سے علاج بھی کروائیں گے اور مجھے امید ہے اسے کچھ نہیں ہوگا اور تم دونوں ہمیشہ ایک ساتھ خوش رہوگے
پھر ماما نے تمھارے امی ابو سے بات کی ان کو ہر بات کا یقین دلایا اور پھر ان سے تمھاری ساری رپورٹس بھی لے لیں کہ وہ اچھے سے اچھے ڈاکٹر کو تمھاری رپورٹس دیکھا سکے کہ اب تم ہماری ذمہ داری ہو
میں نے بہت مشہور ڈاکٹر کو تمھاری ساری رپورٹس دیکھائ اور اس ڈاکٹر نے کہا
انوکھا ملن
ہ تم بہت جلد ٹھیک ہو جاؤں گی کیوں کہ تمہارا مرض ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے اور اس کا علاج بھی ممکن ہے
زوہا اطیب کی ساری باتیں چہرہ جھکاۓ سن رہی تھی اور خاموشی سے آنسو بھی بہا رہی تھی اطیب نے جب دیکھا کہ زوہا نے کچھ نہیں کہا تو اس نے اس کا چہرہ اوپر کیا جو وہ نیچے کیے بیٹھی تھی اس کا چہرہ آنسوں سے تر تھا اطیب نے اس کے آنسوں کو اپنے ہاتھوں سے صاف کیے اور اس کا چہرہ اپنے ہاتھوں سے تھام کر کہا : زوہا میں تم سے بہت محبت کرتا ہوں اور آخری دم تک کرتا رہوں گا اور میں ہمیشہ تمھارے ساتھ رہوں گا ہر مشکل مے میں تمھارا ساتھ دونگا اپنی آخری سانس تک زوہا اس کو دیکھ کر مسکرائ اور اپنے ہاتھوں کی ہتیلیوں کو دیکھنے لگی اور سوچنے لگی کہ اللّه نے اس کے صبر کا پھل کتنی اچھی صورت میں دیا جو وہ یہ سوچ کر بیٹھی تھی کہ وہ کبھی ٹھیک نہیں ہوسکتی اور اس کا زندگی کی خوشیوں پر کوئی حق نہیں اور بہت جلد اس کی زندگی ختم ہوجاۓ گی مگر آج اطیب کی صورت میں اللّه نے جو اس کے صبر کا انعام دیا تھا اس کے لیے وہ اللّه کا جتنا بھی شکر ادا کرتی کم تھا
زوہا بھی اطیب کا ہاتھ تھام کرمسکرانے لگی اور سوچنے لگی کہ اس کو اپنے ہمسفر کے ساتھ خوشیوں بھری زندگی جینی ہے۔
Muskan Malik
12-Sep-2022 12:46 PM
بہت خوبصورت👌👌
Reply
Angela
07-Oct-2021 03:33 PM
Beautiful✨
Reply
Seema Priyadarshini sahay
30-Sep-2021 05:49 PM
Good
Reply